پاکستانی اسپنر آصف آفریدی 38 سال اور 299 دن کی عمر میں قومی ٹیم کی جانب سے ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے دوسرے سب سے عمر رسیدہ کھلاڑی بن گئے ہیں۔
اگر سابق کرکٹر عامر الٰہی — جنہوں نے بھارت کی نمائندگی کے بعد پاکستان کے لیے بھی کھیلا — کو شامل کیا جائے تو آصف آفریدی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر آتے ہیں۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے آصف آفریدی بائیں ہاتھ کے اسپن بولر ہیں جنہوں نے 2009ء میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں قدم رکھا، مگر ابتدائی سیزن میں صرف تین میچز کھیلنے کے بعد وہ چھ سال تک منظرعام سے غائب رہے۔
بعد ازاں انہوں نے شاندار انداز میں واپسی کی اور اب تک 57 فرسٹ کلاس میچز میں 25.49 کی اوسط سے 198 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
ان کے انداز اور تسلسل کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا موازنہ انہیں جنوبی افریقہ کے اسپنر سائمن ہارمر سے کرتے ہیں، جن کی عمر 36 سال ہے اور وہ 233 میچز میں 992 وکٹیں لے چکے ہیں۔
کرکٹ تجزیہ کاروں کے مطابق، آصف آفریدی کا دیر سے ڈیبیو اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ اگر صلاحیت اور کارکردگی موجود ہو تو عمر صرف ایک عدد ہے۔